Type a search term to find related articles by LIMS subject matter experts gathered from the most trusted and dynamic collaboration tools in the laboratory informatics industry.
دارالسلام | |
---|---|
تاریخ تاسیس | 1862 |
نقشہ |
|
انتظامی تقسیم | |
ملک | تنزانیہ [1] [2][3] |
دار الحکومت برائے | |
تقسیم اعلیٰ | دَر اس سلام ریجن |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | 6°48′58″S 39°16′49″E / 6.8161111111111°S 39.280277777778°E [4] |
رقبہ | 1393 مربع کلومیٹر |
بلندی | 12 میٹر |
آبادی | |
کل آبادی | 4715000 (2016)[5] |
مزید معلومات | |
جڑواں شہر | ہامبرگ (1 جولائی 2010–) |
اوقات | متناسق عالمی وقت+03:00 |
رمزِ ڈاک | 10000–19999[6] |
قابل ذکر | |
جیو رمز | 160263 |
- ترمیم |
دار السلام (انگریزی: Dar es Salaam) کا مطلب’’ امن کی جگہ یا امن و سلامتی کا گھر“ ہے۔تنزانیہ کے مشرقی حصے میں واقعہ دار السلام ملک کا سب سے بڑا شہر ہے۔ 1974ء تک تنزانیہ کا دار الحکومت رہا۔2002ء کے اعداد و شمار کے مطابق شہر کی آبادی 2,497,940 ہے۔
دار السلام 1860ء میں قائم کیا گیا۔ اس کا قیام زنجبار کے سلطان کے لیے موسمِ گرما کی ایک رہائشگاہ کے طور پر عمل میں آیا۔ 1885ء کے بعد جرمنوں نے اس شہر کو فروغ دیا اور 1891ء میں دار السلام جرمن مشرقی افریقہ کا دار الحکومت بن گیا۔ 1916ء میں دار السلام برطانوی حکومت کے زیر تحت تھا۔ دار السلام 1940ء کے بعد ایک جدید شہر کے طور پر پروان چڑھا۔ 1961ء میں Tanganyika کا دار الحکومت اور حکومتی اقدامات کا مرکز بن گیا۔ 1964ء میں TanganyikaاورZanzibarکا ملا کر تنزانیہ بنادیاگیا۔ 1980ء میں کچھ حکومتی دفاتر ڈوڈو ما میں منتقل ہوئے جسے تنزایہ کا نیا دار الحکومت بنادیا گیا۔
یہاں بہت سے اہم تعلیمی ا دارے ہیں جن میں1961ء میں قائم ہونے والی یونیورسٹی آف دار السلام، 1965ء میں قائم ہونے والے کالج آف بزنس کے علاوہ ایم یو ایچ اے ایس یونیورسٹی، اوپن یونیورسٹی آف تنزانیہ اور انٹرنیشنل میڈیکل اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی اہم تعلیمی ادارے ہیں۔ یہاں نیشنل آرچیو اور نیشنل سنٹرل لائبریری، نیشنل میوزیم آف تنزانیہ قابل ذکر اور قابل دید ہیں۔ یہ سب مشرقی افریقہ کی تاریخ، اس کے آثارِ قدیمہ اور علم الاقوام کے اہم مراکز سمجھے جاتے ہیں۔
دار السلام تنزانیہ کی سب سے بڑی بندرگاہ اور اہم تجارتی و صنعتی مرکز ہے۔ یہاں کی اہم پیدوار میں اشیائے خوردنی، کپڑا، جرابیں، خالص پیٹرولیم اور دھاتی اشیاء شامل ہیں۔ دار السلام کی درآمدت میں کافی، روئی، تانبا اور رسے بنانے والے گھاس شامل ہیں۔