Cybersecurity and privacy risk assessment of point-of-care systems in healthcare: A use case approach
ادب (literature) عربی زبان کا لفظ ہے اور مختلف النوع مفہوم کا حامل ہے۔ ظہور اسلام سے قبل عربی زبان میں ضیافت اور مہمانی کے معنوں میں استعمال ہوتا تھا۔ بعد میں ایک اور مفہوم بھی شامل ہوا جسے ہم مجموعی لحاظ سے شائستگی کہہ سکتے ہیں۔ عربوں کے نزدیک مہان نوازی لازمہ شرافت سمجھی جاتی ہے، چنانچہ شائستگی، سلیقہ اور حسن سلوک بھی ادب کے معنوں میں داخل ہوئے۔ جو مہمان داری میں شائستہ ہوگا وہ عام زندگی میں بھی شائستہ ہوگا اس سے ادب کے لفظ میں شائستگی بھی آگئی۔ اس میں خوش بیانی بھی شامل ہے۔ اسلام سے قبل خوش بیانی کو اعلٰی ادب کہا جاتا تھا۔ گھلاوٹ، گداز، نرمی اور شائستگی یہ سب چیزیں ادب کا جزو بن گئیں۔ بنو امیہ کے زمانے میں بصرے اور کوفے میں زبان کے سرمایہ تحریر کو مزید فروغ حاصل ہوا۔ اسی زمانے میں گرامر اور صرف ونحو کی کتب اِرقام کی گئیں تاکہ ادب میں صحت اندازبیان قائم رہے۔ جدید دور میں ادب کے معنی مخصوص قرار دیے گئے۔ ادب کے لیے ضروری ہے کہ اس میں تخیل اور جذبات ہوں ورنہ ہر تحریری کارنامہ ادب کہلا سکتا ہے۔
خواہش تخلیق انسان کی فطرت ہے۔ اسی جبلی خواہش سے آرٹ پیدا ہوتا ہے۔ آرٹ اور دوسرے علوم میں یہی فرق ہے کہ اس میں کوئی مادی نفع مقصد نہیں ہوتا۔ یہ بے غرض مسرت ہے۔ ادب آرٹ کی ایک شاخ ہے جسے "فن لطیف" بھی کہہ سکتے ہیں۔ میتھو آرنلڈ کے نزدیک وہ تمام علم جو کتب کے ذریعے ہم تک پہنچا ہے، ادب کہلاتا ہے۔ کارڈ ڈینل نیومین کہتا ہے "انسانی افکار، خیالات اور احساسات کا اظہار زبان اور الفاظ کے ذریعے ادب کہلاتا ہے "۔ نارمن جودک کہتا ہے کہ "ادب مراد ہے اس تمام سرمایہ خیالات و احساسات سے جو تحریر میں آچکا ہے اور جسے اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ پڑھنے والے کو مسرت حاصل ہوتی ہے۔ "